پشاور : جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ??ا کہنا ہے کہ وفاق میں قانونی اور آئینی حکومت نہیں ??ہ زبردستی والی حکومت ہے، دینی مدارس بل منظور نہ ہونے پر ہم اسلام آباد میں احتجاج ک?? لیے سنجیدہ ہیں تاہم مکمل موقف اتوار کو پیش کریں گے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس بل کے حوالے سے 26ویں آئینی ترامیم سے قبل نواز شریف اور صدر مملکت آصف ز??دا??ی کے ساتھ تفیصلی نشست ہوئی تحریک انصاف کے ساتھ بھی اس حوالے سے مشاورت ہوئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد احتجاج ک?? لیے سنجیدہ ہیں اتوار کو پشاور میں ??ونے والے اجتماع میں ??م اپنا موقف قوم کے سامنے پیش کریں گے حکومت نے رابطہ کیا ہے بات چیت جاری ہے دوسری جانب سے وفاق المدارس اور اتحادی تنظیمات مدارس دینیہ کے ساتھ بھی ہم رابطے میں ??یں، اگر حکومت اس سے پیچھے ہٹتی ہے تو ملکی سیاست میں عدم اعتماد کا سبب بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت مدارس بل کو متنازع بنانے سے گریز کرے، فضل الرحمان ??ی وزیراعظم سے گفتگو
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اعتماد کا ماحول بنے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حالات کو بہتر کر?? لیکن حکومت ہی لوگوں کو شدت کی جانب اور احتجاج کی جانب لے کر جارہی ہے، دینی مدارس کا بل پی ڈی ایم کی حکومت بننے سے پہلے ہی اس پر اتفاق رائے ہوا تھا لیکن کچھ قوتوں نے غیر ضروری مداخلت کی اور قانون سازی روک دی گئی، 26ویں آئینی ترامیم میں اتفاق رائے ہوا بلاول ہاوس میں نواز شریف ک?? لیے میٹنگ ہوئی پی ٹی آئی سے بھی بات ہوئی، آج کہاں سے اعتراضات آگئے؟ جس نے ڈرافٹ تیار کیا وہی اعتراضات لگا رہا ہے۔
اںہوں نے کہا کہ ہم بات ک?? لیے پھر بھی تیار ہیں معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں مگر ایک ٹیلی فون پر ہم کیسے لچک پیدا کریں؟ عام انتخابات دھاندلی زدہ ہیں و??اق?? حکومت قانونی اور آئینی حکومت نہیں ??ہ زبردستی والی حکومت ہے اگر کوئی تبدیلی آتے ہے تو ہم اس کا حصہ نہیں ??وں گے ہم اپنا فیصلہ قوت کے ساتھ کریں گے۔
صوبے میں امن و امان ??ے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں صوبے میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ??ے، حکومت سوچتی کیا ہے، شاہد کرسی پر بیٹھنے کو کافی سمجھتے ہیں، گورنر کو کیوں اے پی سی بلانا پڑی، یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری گورنر کے بس میں بھی نہیں ??ے ، ہم صوبے میں امن و امان ??ی صورتحال کے حوالے سے مشاورت کررہے ہیں، جے یو آئی کی سطح پر اسٹیک ہولڈرز، مذہبی گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مشاورت کررہے ہیں صوبے میں گورنر راج کا علم نہیں ??ے۔