وزیردفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیلیکٹیو سینس آف جسٹس ??پ کے م??ام کو زیب نہیں دیتا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان ??یں وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نہایت محترم جسٹس منصور علی شاہ صاحب نے اپنے خط ??یں خدشے کا اظہار فرمایا ہے کہ ان کے خط کے م??درجات پر اگر عمل درآمد نہ ہوا تو عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ محترم جج صاحب اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ عرصہ دراز سے وابستہ ہیں اور اس وابستگی کے دوران عدلیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اس کے عینی گواہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار صاحب، کھوسہ صاحب، اعجاز احسن، مظاہر نقوی اور بہت سے صاحبان عدلیہ کے وقار کو پامال کرنے والے چند نام ہیں، نام اور بھی بہت ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ محترم شاہ صاحب اس وقت عوام کے اعتماد مجروح ہونے کا ??پ کو خیال نہیں آیا یا یہ شکایت کسی ذاتی وجہ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر اور 26 ویں آئینی ترمیم کو پہلے سنا جائے، جسٹس منصور کا چیف جسٹس کے نام خط
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ آپ بہت بڑے م??ام پر فائز ہیں اور میرے لیے آپ محترم ہیں مگر یہ سلیکٹو سینس آف جسٹس ??پ کے م??ام کو زیب نہیں دیتا ہے۔
قبل ازیں جسٹس منصور علی شاہ نے سندھ اور پ??او?? ہائی کورٹس ??یں ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس مؤخر کرکے پہلے 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس سنا جائے۔